Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست -- علامہ لاہوتی پر اسراری

ماہنامہ عبقری - مارچ 2021ء

ایک ایسے شخص کی سچی آپ بیتی جو پیدائش سے اب تک اولیاء جنات کی سرپرستی میں ہے، اس کے دن رات جنات کے ساتھ گزر رہے ہیں۔ قارئین! کے اصرار پر سچے حیرت انگیز دلچسپ انکشافات قسط وار شائع ہو رہے ہیں لیکن اس پُر اسرار دنیا کو سمجھنے بڑا حوصلہ اور علم چاہیے۔

جن کی سخاوت‘ انسان دوستی اور جن دوستی
میں سخی جن کے کتنےواقعات سناؤں ان کے واقعات سناتے سناتے شاید صبح سے شام ہوجائے اور پھر شام سے صبح ہوجائے۔ آج تک جنات کے حادثات‘ بیماریاں‘ تکالیف‘ ان کے ذریعے مسائل مشکلات کے واقعات بہت سنے لیکن کسی جن کی سخاوت‘ انسان دوستی‘ جن دوستی‘ ہمدردی‘ اس کے واقعات نہ کتب میں ہیں ‘نہ زبانوں میں ہیں‘ نہ ورق پر ہیں‘ نہ قلم پر ہیں لیکن سچ پوچھیں سوفیصد ہیں۔
سخی جن سے میری دوستی وہ دوستی تھی جس پر خود مجھے مزہ آیا‘ بہت جنات سے دوستی ہے‘ جنات سے بہت زیادہ تعلق ہے لیکن جو دوستی کا مزہ سخی جن کے ساتھ آیا اور جتنے مزے لے لے کر وہ کہانیاں سناتا ہے اور جتنے مزے لے لے کر میں کہانیاں سنتا ہوں یقین جانیے بہت ہی لطف آتا ہے کیونکہ اس کے اندر ایک درد ہے‘ غم ہے اور وہ درد اور غم اس کے اندر انسانیت کا بھی ہے جنات کا بھی ہے۔ دل کی دنیا بھی ہے‘ من کی دنیا بھی ہے‘ جذبوں کی دنیا بھی ہے‘ وجدان کی دنیا بھی ہے ۔ سخی جن مجھے ایک واقعہ سنانے لگے:
کشتی میں کہرام اور شور
میں ایک دفعہ دریا کے اوپر جارہا تھا کہ میں نے ایک بہت بڑی کشتی دیکھی جس میں انسان بھی تھے‘ جانوربھی تھے ‘وہ کشتی ایک کنارے سے دوسرے کنارے جارہی تھی‘ اس میں دیکھا تو کچھ ایسے محسوس ہوا کہ جیسے شادی ہے‘ کچھ ڈھول‘ کچھ گانا کچھ بجانا‘ اچانک وہ کشتی ایک ایسی جگہ پہنچی جہاں پانی بہت کم تھا‘ کشتی ڈولنے لگی‘ کہرام مچا‘ شور مچا‘ کچھ لوگوں نے دریا میں چھلانگ لگائی ‘ڈبکیاں لینے لگے‘ جانور انسان مرنے لگے‘ مجھے اچانک ایک ترتیب اور ترکیب نظر آئی کہ میں نے جاکر کشتی کو نیچے سے اسے اٹھایا اور تیزی سے اٹھا کر اسے کنارے پر لایا‘ حتیٰ کہ جو لوگ گرگئے تھے ان کو بھی بچا بچا کر نکال نکال کر اس کشتی پر لایا‘ لوگ دائیں بائیں دیکھتے تھے ‘نظر نہیں آتا تھا کہ کون ہے؟ اور کون محسن ہے جو ہمیں بچا رہا؟ کون مخلص ہے جو ہماری خدمت کررہا؟ لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی تھی لیکن ان خدمت کرنے والوں میں میں ہی ان کا خادم تھا جو یہ خدمت سرانجام دے رہا تھا۔
خستہ حال درویش اور حق ھو کے نعرے
سخی جن مزیدکہنے لگا جب وہ تمام قافلہ کنارے پر پہنچا‘ میں ایک فقیر درویش کی شکل میں وہاں ظاہر ہوا بہت خستہ حال درویش‘ لمبی ڈاڑھی سر پر پرانی پگڑی‘ ہاتھ میں پرانا عصا ڈنڈا اور حق ھو کے نعرے لگاتے میں آیا اور پھر میں نے آکر وہی کہانی سنائی جو ان کے ساتھ بیتی تھی وہ حیران ہوگئے کہ ہماری کشتی کے ساتھ جو کچھ بیتا تھا اسی بزرگ نے سب کچھ ہمیں سنادیا‘ وہ میرے گرویدہ ہوگئے‘ وہ میرے قریب آئے میں نے ان لوگوں کے کچھ اور حالات بھی انہیں بتائے جو ان کے دلوں میں پوشیدہ تھے حتیٰ کہ ان کی تھیلیوں میں کتنے پیسے زاد راہ کیاتھا؟سامان کیاتھاسب کچھ میں نے بتایا۔ وہ بہت خوش بھی ہوئے حیران بھی ہوئے ان کی حیرت کی انتہا نہ رہی۔
خوشیاں روز نہیں آتیں جبکہ غم روز آتے ہیں
اب میرے وہ قریب ہوئے‘ میں انہیں قریب کرنا چاہتا تھا پھر میں نے انہیں بیٹھ کر وعظ و نصیحت کی‘ ایک لفظ کہا دیکھو دوستو خوشیاں روز نہیں آتی‘ غم روز آتے ہیں جس ہستی رب العالمین نے خوشیاں دی ہیں‘ ان خوشیوں میں اگر اس کو بھول گئے تو خوشیاں بھول جائیں گے ابھی تھوڑی دیر پہلے اگر آپ کی خوشیاں آپ سے روٹھنے والی تھیں‘ کتنی انسانی جانیں ختم‘ کتنےجانور ختم ہوجاتے اور کتنا مال آپ کا برباد ہوجاتا‘ آپ ڈھولک اورگانا بجانے میں مصروف تھے کہ کشتی ایسی جگہ چلی گئی جہاں پانی کی گہرائی کم ہوگئی کیونکہ کشتی میں وزن زیادہ‘ افراد زیادہ‘ جانور زیادہ اورکھانے پینےکا سامان زیادہ تھا‘اسی لیے آپ بس ڈوبنا ہی چاہتے تھے کہ اس کریم کی رحمت نے آپ کو پار اتار دیا‘ میری بات بہت دیر تک چلتی رہی۔
سخی جن کی سزائیں
سخی جن ہنس کر کہنے لگے کہ میں بعض اوقات وعظ و نصیحت کرتا ہوں اور بعض اوقات تبلیغ بھی کرتا ہوں اوربعض اوقات چھوٹی سی سزائیں بھی دیتا ہوں‘ کچھ لوگ ایسےہوتے ہیں جو میری تبلیغ سے کوئی اثر نہیں لیتے جب تک انہیں سزائیں نہ دوں‘ میں لفظ سزائیں پر چونک اٹھا ۔کہنے لگے: اسی واقعہ سے آپ کو سزا کا واقعہ سناتا ہوں میں بہت دیر تک وعظ و نصیحت کرتا رہا‘ بہت سے لوگ میری باتوں سے رو رہے اور اثر لے رہے تھے‘ میں جب چلا گیا کچھ دیر آگے قافلہ چلا تو ان میں کچھ جوان اور ایک بوڑھا ایسا تھا‘ اس نے پھر ڈھولک بجانی شروع کردی حالانکہ اسے تمام روک رہے تھے کہ ابھی ایک درویش آیا‘ اس نے سب کچھ تمہیں بتا بھی دیا پھر بھی تمہیں نصیحت نہیں آئی پھر بھی تم اپنی حالت پر ایسے ہو‘ لیکن وہ نہ مانے‘ میں ایک جنگجو کا لباس اورقذاق اور ڈاکو کا لباس پہنے‘ تلوار اورخنجر ہاتھ میں لیے راستے میں کھڑاہوگیا ۔میں نے ان سب کو للکارا رک جاؤ ‘وہ خوفزدہ ہوگئے‘ ڈھولک بجنا ختم ہوگئی‘ اب جو ڈھولک بجا رہے تھے‘ میں نے ان کو سزا دی میرے پاس ڈنڈا تھا ان کو اچھا خاصا مارا اب ان کی چیخیں تھیں‘ میں نے کہا کہ تمہیں صرف یہی سزا دیتا ہوں‘ تمہیں ایک درویش ملے تھے‘ تم نے اس درویش کی قدر نہ کی‘ تم سے مصائب اور دریا کی مصیبتیں دور ہوئیں تم نے اللہ کی رحمت کی قدر نہ کی‘ ان میں سے بہت سے لوگ منتیں کرنے لگے‘ معافی مانگنے لگے میں نے ان کو چھوڑ دیا اور کہا کہ ان بوڑھے بزرگوں کی وجہ سے تم کو چھوڑ دیتا ہوں ۔
سخی جن کے بچوں کا غریب استاد
سخی جن مسکرایا اورمجھ سےکہنے لگا: بعض اوقات میں شرارتی لوگوں کو ایسی نصیحت بھی دیتا ہوں اور ایسے نصیحت بھی کرتا ہوں۔ ایک اور واقعہ سنایا جو مجھے بہت اچھا لگا جس میں اس کی سخاوت ‘دریا دلی‘ ہمدردی اور شفقت کا دریا اور سمندر تھے کہنے لگا: میرے بچے ہمارے ایک استاد کے پاس پڑھتے تھے‘ استاد محترم بہت زیادہ غریب تھے اور لیکن سوال کرنے کا مزاج ان میں نہیں تھا اور وہ اپنی محنت مزدوری کرکے خود ہی اپنا سب کچھ کرتے تھے۔ ایک دفعہ میرے بیٹےنے آکر مجھے بتایا کہ اباجان! آج استاد کے گھر کھانے کو کچھ نہیں تھا‘کیوں؟ استاد اپنی محنت مزدوری سے جو کماتے ہیں وہ اپنے بچوں کو بھی کھلاتے ہیں‘ بیوی کو بھی اور جن بچوں کو وہ پڑھاتے ہیں ان کو بھی دو وقت کا کھانا اسی مزدوری سےدیتے ہیں‘ اب ان کے گھر فاقے ہیں لیکن ہمیں بھی تھوڑا کھلایا ہے۔ مجھے ان کی بات سن کر بڑی پریشانی ہوئی کہ میں سارے جہان کی خدمت بھی کرتا ہوں‘ مدد بھی کرتا ہوں لیکن اس کے بارے میں کیا ہوگا؟
کوئی بن مانگےہدیہ دے تو کیا کروں؟
آخرکار میں نے ایک طریقہ نکالا کہ میں بہت سے تحائف‘ ہدیے‘کپڑے‘کھانے پینے کی چیزیں‘ سامان‘ روپے‘ تھیلیاں‘ اشرفیاں لے کر چل دیا‘ جب استاد بچوں کو پڑھا کر ابھی فارغ ہوئے تھے تو میں حاضر ہوا میں نے یہ چیزیں ایک طرف چھپا کر رکھی ہوئی تھیں‘ میں نے جاکر ان سے سوال کیا کہ حضرت یہ بتائیں کچھ لوگ مجھے بن مانگے ہدیہ دیتے ہیں‘ کیا میں لے لیا کروں؟ بوڑھے استاد نے فرمایا: بالکل لے لیا کریں کیونکہ اس میں آپ کے اندر سوال کا جذبہ نہیں ہوتا لہٰذا وہ لینے میں کوئی حرج نہیں پھر میں نے سوال کیا۔ استاد محترم یہ بتائیں اگر کوئی بن مانگے مجھے ہدیہ دے اور وہ میں رد کردوں اس پر کوئی وبال تو نہیں آئے گا۔ کہنے لگے: بن مانگےہدیہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور بعض اوقات بن مانگے ہدیہ نہ قبول کیا جائےتو اللہ مانگنے پر بھی نہیں دیتا۔
ہدیہ کسے کہتے ہیں؟جن استاد سے جانیے
میں نے ان سے پوچھا: حضرت ہدیہ کہتےکسے ہیں؟ فرمایا ہدیہ اصل میں دل میں ایک الہام ہوتا ہے اور وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے‘ اللہ کے علم میں سےعلم ملتا ہے کہ فلاں شخص کو یہ چیز اتنی مقدار میں دے دو یا اس کو ضرورت ہوتی ہے یا پھر اس دینے والے کو اللہ پاک اس کا بدل بے بہا اور بے شمار دینا چاہتا ہے۔ بس یہ اس ہدیے کا اثر ہوتا ہے۔میں نے اس طرح بے شمار سوالا ت استاد محترم سے کیے‘ استاد حیران ہوئے کہ اتنے سوال مجھ سے کیوں کیے جارہے ہیں؟ آخر کار میں نے استاد محترم سےعرض کیا کہ استاد جی! اگر آپ مناسب سمجھیں تو میں آپ کو اٹھا کر ایسی جگہ لے جاؤں جہاں میں ہدیے تقسیم کرتا ہوں لوگوں کو دعائیں دیتا ہوں‘ دم کرتا ہوں‘ ان کی دعاؤں پر آمین کہتا ہوں اگر کوئی سچی طلب سے آتا ہے تو اسے بھی ہدیہ ضرور دیتا ہوں‘ آپ وہاں جاکر میرا ہدیہ قبول کرلیں‘ اب استاد مسکرا دئیے کہ یہ سارے سوال دراصل مجھےہدیہ قبول کروانے کےلیے کیےجارہےہیں۔
ہجویری محل میں سخی جن کے ڈیرے
میں نے استاد کو ساتھ لیا اور فوراً ہجویری محل(لاہور شیخوپورہ روڈ پر ہے) میں آیا اور وہاں استاد کو وہ سارے ہدیے دئیے اور وہاں موجود اور بے شمار لوگوں کو بھی جو انسان اور جنات تھے ان کو ہدیے دئیے کیونکہ میرا مزاج ہے کہ ہجویری محل میں آنے والے جتنے بھی لوگ ہیں ان کو دعائیں بھی دیتا ہوں ان کے لیے دعائیں بھی کرتا ہوں‘ انہیں دم بھی کرتاہوں اور اگر ان کےاوپر جادوئی‘ جناتی‘ شیطانی چیزیں ہوتی ہیں تو اپنے روحانی نورانی علم سے یہ سارے وار اور ساری چیزیں کلام الٰہی سے ختم کرتا ہوں۔ استاد کو میرا یہ انداز بہت اچھا لگا ‘میں مخلوق کی خدمت کررہا تھا‘ ایسے انداز سے کہ لوگوں کو پتہ بھی نہیں چل رہا تھا کہ میں ان کی خدمت کررہا ہوں کیونکہ جن تو نظر نہیں آتا ‘استاد کو میرے اس عمل سے بہت خوشی ہوئی۔ انہوں نے میرا ہدیہ قبول کرلیا‘ میں نے ان سے وعدہ لیا کہ آئندہ بھی مجھے اجازت دیں کہ آپ کو کبھی کبھار ہدیہ پیش کرتارہوں لیکن استاد فرمانے لگے نہیں بس اتنا کافی ہے‘ میں نے اصرار کیا فرمانے لگے اچھا ٹھیک ہے آئندہ کے لیے جب بھی مجھے ضروت ہوگی میں آپ کو کہہ دوں گا آپ مجھے ہدیہ دے دینا۔
اللہ سخیوں کو پسند فرماتا ہے
یہ عمل سخی جن کہنے لگے: مجھے اتنا اچھا لگا کہ اپنے بیٹوں کے استاد کی خدمت کی اور ان کو ہدیوں اور نوازشات سے نوازا اس طرح کے عمل میری زندگی میں مجھے بہت زیادہ نفع دیتےہیں اور فائدہ دیتے ہیں۔ سخی جن کی دوستی نے میرے اندر ایک احساس بیدار کیا کہ اللہ سخیوں کو پسند فرماتا ہے‘ سخیوں کے بولوں کی لاج رکھتا ہے‘ رب کی سخیوں کے ساتھ دوستی ہے‘ رب کا سخیوں کے ساتھ تعلق ہے۔
سخی جن کے جسم سے میں نے ہمیشہ خوشبومحسوس کی حالانکہ جنات کے جسم سے خوشبو بہت کم محسوس کرتا ہوں‘ نیک‘ صحابی ولی اللہ کے دوست جنات ان کے جسم سے خوشبو بہت ملتی ہے لیکن یہ واحد سخی جن ہے جس کے جسم سے میں نے بہت خوشبو محسوس کی‘ یہ خوشبو ہمدردی‘ سخاوت اور انسانیت کی محبت جو اس کے دل میں ہے یہ سب اس کی وجہ سے ہے‘ اس لیے سخی کی قبر سے خوشبو آتی ہے‘ سخی کی روح میں خوشبو ہوتی ہے سخی کا جسم خوشبودار ہوتا ہے‘ وہ انسان ہے یا جن ۔
عزت دولت‘ برکت صرف سخاوت سے ملی
ایک دفعہ سخی جن مجھےکہنے لگے: میں نے جب بھی سخاوت کی ہے اللہ کے خزانوں پر نظر رکھ کر کی ہے‘ ہر سخاوت کے بعد مجھے اس کا بے شمارملا ہے‘ بہت زیادہ ملا ہے‘ بہترین ملا ہے اور اس کا بہت رزلٹ ملا ہے‘ رب نے مجھے اپنے خزانوں سے عطا کیا ہے رزق ‘عزت‘ دولت‘ خیرو برکت سب کچھ مجھے سخاوت سےملا ہے‘ میں نے سخی کو کبھی نادم نہیں دیکھا‘ کمزور نہیں دیکھا‘ رب کی طاقت کو اس کے ساتھ دیکھا ہے‘ سخاوت میں ہمیشہ خیر‘ برکت اور وسعت دیکھی ہے اور یہی چیز سخی جن بتارہا تھا کہ ایک جگہ خرچ کرتا ہوں رب اور جگہوں سے اور دے دیتا ہے اور خرچ کرتا ہوں رب مجھے اس کا اور بدل دےدیتا ہےا ور وسعت کے خزانے عطا کردیتا ہے۔
سخی جنات کی جماعت
سخی جن نے ایک اورکام کیا اس نے اپنے اور جنات کو سخاوت پر آمادہ کیا‘ جنات بہت زیادہ مالدار ہوتے ہیں‘ اتنے مالدار کے کوئی انسان گمان نہیں کرسکتا‘ وہ مال کی وجہ سے بعض اوقات بہت ظالم بھی بن جاتے ہیں۔ سخی جن نے ایک ٹیم بنائی ‘سخیوں کی جماعت بنائی اور اس جماعت نے اور بہترین کام کرنے شروع کردئیے۔ اس سب کی بنیاد یہی سخی جن بنا‘ اس کی طبیعت میں وسعت‘ سخاوت‘ دریا دلی ہے۔ انسانیت اور جنات کے لیے خیر ہے۔ کہنے لگا: جو بھی مالدار مجھے ملتا ہے میں اسے سخاوت کے واقعات سناتا ہوں کہ سخاوت کرنے سے مال دولت رزق کتنا بڑھتا ہے‘ غیب سے کتنا کچھ ملتا ہے‘ اتنے واقعات سناتا ہوں کہ وہ آمادہ ہوجاتا ہے‘ بس ایک بات ضرور کہتا ہوں کہ سخاوت کرنے کے بعد اللہ کے خزانوں پر یقین لازم ہو۔ اگر یقین لازم نہیں ہوگا تو خزانے بند کرا بیٹھے گا۔ (جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 266 reviews.